خدا کے پاک لوگوں کی طرف سے جب صدا آئی
وہی آئے ہمیشہ جن کی فطرت سے نِدا آئی
ہمارا کام تو آواز دینا ہے سو دیتے ہیں
ہمارے کام دردِ دل سے جو مانگی دُعا آئی
ہمیشہ گردشِ دوراں سے شکوے ان کو رہتے ہیں
جنہیں بیگانگی اوروں کے در پر ہے جُھکا آئی
زمین و آسماں مصروف ہیں دن رات گردش میں
اگر ٹھہریں کسی پل تو سمجھ لینا قضا آئی
وہ آئے سو بہانے کر کے بھی محبوب سے ملنے
ہمیں تو سامنے آنے سے ان کے بھی حیا آئی
محبّت میں ہماری سادگی دیکھو اسے ملنے
چلے آئے نہ سوچا یہ ہمارے دل میں کیا آئی
ملا ہے درد اس کو بھی کہیں طارق جُدائی کا
ہماری جب نظر اس کو اداسی جا بجا آئی

0
23