لوگ تنہائی کا اتنا جو گِلا کرتے ہیں |
سب کے ہاں کیا کوئی مہمان ہوا کرتے ہیں |
جو بھی شاعر تری صحبت میں رہا کرتے ہیں |
کوئی اچھی سی غزل روز کہا کرتے ہیں |
داستاں تیری عیاں چہرے سے ہوتی ہے مگر |
ہم بصد شوق کئی بار پڑھا کرتے ہیں |
تیرے دیدار کو پائیں ترے ہمراہ رہیں |
ہم بہانے تو کئی ڈھونڈ لیا کرتے ہیں |
تیرے ہونٹوں کے تبسّم سے جو آتی ہے بہار |
دل کے گلشن میں سبھی پھول کھلا کرتے ہیں |
بستیاں ہوتی ہیں ویران سبب کچھ تو ہے |
ہم سے ربّ تو نہیں ناراض پتا کرتے ہیں |
رات دن اپنے ہی کاموں سے جو فرصت نہ ملی |
زندگی خاک ہے گر ایسے جیا کرتے ہیں |
طارق ان قدرتی آفات سے مل جائے نجات |
آؤ ہم مل کے سبھی خاص دُعا کرتے ہیں |
معلومات