اپنے دل کی سنتا ہوں
میں تو اپنے جیسا ہوں
میرا اپنا رستہ ہے
میں تو خود میں دریا ہوں
اندر ہیں طوفان بہت
باہر سے سناٹا ہوں
تم زندہ ہو ماضی میں
میں مستقبل میں زندہ ہوں
بند آنکھوں سے دیکھو مجھ کو
میں تو ایک آئینا ہوں
میں اکیلا سیدھا رستہ
سمجتے ہو میں بھٹکا ہوں
نسل پرستو سن لو تم
گورا نہ میں کالا ہوں
جو کچھ میں نے سیکھا ہے
خود سے ہی میں سیکھا ہوں
لوگوں کو میں دیکھتا ہوں
اندر اندر جلتا ہوں
تم کو چھو کر زندہ کر دوں
میں تو ایک مسیحا ہوں
میں تو حق کی کہتا ہوں
اسی لیے میں تنہا ہوں

65