میں ہوں موجود یا ہوں بس گماں میں |
میں زندہ ہوں کسی خوابِ رواں میں |
مجھے اب ڈھونڈنا ہے ہوں کہاں میں |
نشاں ملتا نہیں اب اس مکاں میں |
میں مے خانے میں یا کوئے بتاں میں |
یوں میری عمر گذری ہے زیاں میں |
مجھے دیواریں گھر کی کاٹتی ہیں |
لگا دوں آگ اپنے آشیاں میں |
بھنور تھا کوئی جس میں عمر گزری |
مسلسل میں رہا اک امتحاں میں |
سکوں ڈھونڈوں میں مے میں اور دعا میں |
میں لٹکا ہوں کہیں پر درمیاں میں |
زمیں پر بوجھ بنتا جا رہا ہوں |
مجھے اب چل کے رہنا آسماں میں |
میں اپنے آپ میں گم ہو گیا ہوں |
میں اترا ہوں اب ایسے بیکراں میں |
میں آتا ہوں ذرا ٹھہرو نشاں میں |
ابھی کچھ تیر باقی ہیں کماں میں |
معلومات