خوشی کے لمحے ہمیشہ قلیل ہوتے ہیں
سفر غموں کے اگرچہ طویل ہوتے ہیں
جو اضطرار کی حالت میں اشک گر جائیں
مراد پانے کی اکثر سبیل ہوتے ہیں
کھڑے جو ہوتے ہیں مظلوم کی حمایت میں
فرشتے ان کے لئے خود وکیل ہوتے ہیں
ہے بھیجا جاتا مسیحا علاج کرنے کو
اسی زمانے میں جب سب علیل ہوتے ہیں
صداقتوں کا عَلَم ہاتھ میں جو لے کے چلیں
شجاعتوں کی وہی تو دلیل ہوتے ہیں
جو حُسنِ خُلق کا مظہر بنیں زمانے میں
وہی حقیقی حسین و جمیل ہوتے ہیں
کھڑے جو حق کے مقابل ہوئے تکبّر سے
ہمیشہ دیکھا ہے ان کو ذلیل ہوتے ہیں
زمیں پہ آیا جو اس نے یہیں سے جانا ہے
جہاں میں سارے ہی انساں نزیل ہوتے ہیں
اُٹھا سکے گا کوئی خاک لطف شعروں کا
اگر سمجھ سے وہ بڑھ کر ثقیل ہوتے ہیں
ندائے فتحِ نمایاں بنامِ ما باشد
کہا گیا جنہیں طارق خلیل ہوتے ہیں

1
61
پسندیدگی کا بہت شکریہ ڈاکٹر شاہد محمود صاحب!

0