حیرانگی سے میں ہوا دو چار دو گھڑی |
ہوتا ہے راستہ کبھی دشوار دو گھڑی |
اس نے قلم کو رکھ دیا ہے اپنے ہاتھ سے |
یہ ماننے کو میں نہ تھا تیّار دو گھڑی |
اس واسطے رُکا تھا وہ تھوڑی سی دیر کو |
سستا لیں راستے میں تھے اشجار، دو گھڑی |
منزل تو دور ہے ابھی چلنا ہے دور تک |
محفل میں اپنے یار ہیں دو چار دو گھڑی |
آسان کب ہوا ہے کبھی عشق کا سفر |
پھر کیا عجب کہ ہو گئے بیمار دو گھڑی |
شاید کوئی خیال ہو آرامِ جاں کا ہی |
اچھا ہے اس سے چھوڑ دو تکرار دوگھڑی |
بُھولا ہے صبح شام کو گھر لوٹ آئے گا |
کچھ ہوں گے فی البدیہہ جو اشعار دو گھڑی |
شعر و سُخن کی قوّ تیں جیتیں گی ایک روز |
رہنے دو اس کو برسرِ پیکار دو گھڑی |
طارق ترے جو رہنما ہیں ان میں یہ بتا |
دیکھے کہیں تکان کے آثار دو گھڑی؟ |
معلومات