ملتی ہے دل کو راحت حاجی علی کے در پر
ہوتی ہے پوری حاجت حاجی علی کے در پر
ہر ایک کی زباں پر حاجی علی کا نعرہ
مچھلی بھی کرتی مدحت حاجی علی کے در پر
پانی پہ حکمرانی کرتے ہیں میرے داتا
چل دیکھ یہ کرامت حاجی علی کے در پر
تسکینِ قلب ملتی دکھ درد کی گھڑی میں
مٹ جاتی دل کی کلفت حاجی علی کے در پر
بھرتے ہیں جھولی خالی کیا شان ہے نرالی
چہرے پہ آتی فرحت حاجی علی کے در پر
صبح و مسا فرشتے آتے سلامی دینے
اللہ کی ہے رحمت حاجی علی کے در پر
حاجی علی کے صدقے بگڑی بنی تصدق!
ہم پر ہوئی عنایت حاجی علی کے در پر

206