دوستوں کو جانچ کر اب دشمنوں پر دھیان ہے |
سوچ کی گہرائیوں میں بس یہی عنوان ہے |
پیار کے اِظہار پر اس نے رقیبوں سے کہا |
میری نظروں میں وہ اک بہکا ہؤا انسان ہے |
ان کے آنے پر وہی گھر بہتر و بر تر لگا |
جس کے گوشے گوشے سے لگتا تھا قبرستان ہے |
وہ پری رُخ ہو یا نہ ہو آپ کو اس سے غرض |
وہ مرا سب کچھ ہے میری رُوح میری جان ہے |
آپ کے دامن میں فتووں کے علاوہ کچھ نہیں |
آپ کو انگیختہ کرنا بہت آسان ہے |
وہ نظر آیا سپاہی جُرم کو ئی ہو نہ ہو |
یوں سمجھ لیجے یقیناً آپ کا چالان ہے |
اتنے بطخے چھوڑتا ہے میرا اک یارِ عزیز |
یہ نہیں سوچا کبھی معدے کا بھی نقصان ہے |
کتنا عرصہ ہو گیا یُو کے کے چکّر کو امید |
لیڈز میں بھی ہے کوئی لندن میں اپنا خان ہے |
معلومات