کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی نہ کسی کو فکر رفو کی ہے
- -= - =- -= -= - -= - =- -= - =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
نہ کرم ہے ہم پہ حبیب کا نہ نگاہ ہم پہ عدو کی ہے
- -= - = - -=- = - -=- = - -= - =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
صفِ زاہداں ہے تو بے یقیں صفِ مے کشاں ہے تو بے طلب
-- =-= - - = -= -- = -= - - = -=
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
نہ وہ صبح ورد و وضو کی ہے نہ وہ شام جام و سبو کی ہے
- - =- =- -= - = - - =- =- -= - =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
نہ یہ غم نیا نہ ستم نیا کہ تری جفا کا گلہ کریں
- - = -= - -= -= - -= -= - -= -=
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
یہ نظرتھی پہلے بھی مضطرب یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے
- -=- =- - =-= - -= - = - -= - =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
کفِ باغباں پہ بہارِ گل کا ہے قرض پہلے سے بیشتر
-- =-= - -=- = - - =- =- - =-=
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
کہ ہر ایک پھول کے پیرہن میں نمود میرے لہو کی ہے
- - =- =- - =-= - -=- =- -= - =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
نہیں خوفِ روزِ سیہ ہمیں کہ ہے فیض ظرفِ نگاہ میں
-- =- =- -= -= - - =- =- -=- =
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن
ابھی گوشہ گیر وہ اک کرن جو لگن اُس آئینہ رُو کی ہے
-- =- =- - = -= - -= - =-- = - =